عنوان: محبت کی خوشبو

 (ایک سچی لگنے والی فرضی کہانی)


باب 1: خوابوں کا گاؤں


پاکستان کے ایک خوبصورت پہاڑی علاقے میں ایک چھوٹا سا گاؤں تھا، نام تھا نور پور۔ یہ گاؤں قدرتی خوبصورتی، پرامن فضا، اور سادہ دل لوگوں سے بھرپور تھا۔ یہاں زندگی آہستہ تھی، مگر دلوں کی دھڑکنیں تیز۔


زید ایک نوجوان لڑکا تھا، جس کی عمر تقریباً 22 سال تھی۔ اس کا چہرہ گندمی، آنکھیں خوابوں سے بھری ہوئی، اور دل محبت سے لبریز۔ وہ ایک غریب کسان کا بیٹا تھا، جس کا گھر کچے مٹی کا بنا تھا، لیکن اُس کے ارادے فولادی تھے۔ وہ کہتا:


> "غربت انسان کی قسمت نہیں، مگر علم، محنت اور محبت انسان کا حق ہے۔"




وہ صبح سورج نکلنے سے پہلے اٹھتا، کھیتوں میں کام کرتا، پھر پرانے سے اسکول میں جا کر پڑھتا۔ اس کی سب سے بڑی خواہش تھی: اپنے گاؤں کے بچوں کے لیے ایک بڑا اسکول بنانا۔


باب 2: پہلی نظر، پہلا احساس


اسی گاؤں میں حنا نام کی لڑکی رہتی تھی۔ وہ شہر سے تعلیم مکمل کر کے واپس آئی تھی اور اب نور پور کے اسکول میں ٹیچر تھی۔ اس کا لباس سادہ، لہجہ نرم، اور چہرہ ایسا کہ جیسے روشنی برس رہی ہو۔ وہ جب ہنستی تو زید کا دل ایک پل کے لیے رُک جاتا۔


زید اکثر اسکول کی دیوار کے باہر کھڑا ہو کر اس کی آواز سنتا۔ کبھی کوئی کتاب لے کر اندر جانے کا بہانہ کرتا۔ کبھی بچوں کی مدد کرتے ہوئے اسے بس ایک جھلک دیکھ لیتا۔


حنا سب کچھ جانتی تھی، مگر خاموشی سے۔ کیونکہ دل کی باتیں الفاظ سے نہیں، خاموشی سے کہی جاتی ہیں۔


باب 3: فاصلوں کا درد


وقت گزرنے لگا۔ زید کے والد اچانک بیمار ہو گئے۔ علاج مہنگا تھا، اور حالات سخت۔ زید نے ایک دن ماں کے سامنے کہا:


> "امی، میں شہر جاؤں گا۔ وہاں مزدوری کروں گا، ابو کا علاج بھی ہو جائے گا اور کچھ بچت بھی۔"




زید نے جانے سے پہلے اسکول کے سامنے کھڑے ہو کر بس ایک جملہ کہا:


> "حنا، اگر تم نے انتظار کیا… تو میں ضرور لوٹوں گا۔"




حنا نے صرف ایک بار پلٹ کر دیکھا… اور دھیرے سے "ٹھیک ہے" کہا۔

وہ لمحہ ساکت ہو گیا۔ بارش ہونے لگی… زید کا دل بھیگ گیا، اور حنا کی آنکھیں بھی۔


باب 4: شہر کی سچائیاں


زید شہر آیا تو سب کچھ نیا، اجنبی اور مشکل لگا۔ دن بھر مزدوری کرتا، رات کو پڑھتا۔ وہ روز حنا کا نام دل میں دہراتا، اور اپنے خواب کو یاد کرتا:


> "ایک دن واپس جا کر اسکول بناؤں گا… اور حنا سے نکاح کروں گا۔"




اس دوران کئی بار دل ٹوٹا، پاؤں زخمی ہوئے، امیدیں کمزور پڑیں… مگر محبت کی خوشبو اُسے ہارنے نہیں دیتی تھی۔


باب 5: واپسی


پانچ سال بعد، زید نے تھوڑا پیسہ جمع کیا، شہر میں ڈپلومہ مکمل کیا، اور نور پور واپس آیا۔ گاؤں وہی تھا، مگر زید بدل چکا تھا۔ اس کی آنکھوں میں وقت کا عکس تھا، لیکن دل میں وہی پہلی محبت تھی۔


وہ سیدھا اسکول گیا۔ پرانا کمرا، وہی بلیک بورڈ، اور سامنے کھڑی… حنا۔


"زید؟" وہ بولی۔


زید کی آنکھیں بھر آئیں۔ وہ بولا:


> "میں لوٹ آیا ہوں… تمہارے لیے۔ اپنے وعدے کے لیے۔"




حنا کے چہرے پر آنسو، ہونٹوں پر مسکراہٹ اور دل میں قرار تھا۔


باب 6: محبت کی تکمیل


زید نے اپنے پیسوں سے گاؤں میں ایک چھوٹا سا اسکول بنایا:

"امید کا چراغ"


حنا نے وہاں پڑھانا شروع کیا۔ چند مہینوں بعد، ایک سادہ نکاح ہوا۔ گواہ صرف قریبی لوگ، اور دعا صرف دل سے۔


زید اور حنا اب مل کر گاؤں کے بچوں کو وہ خواب دکھاتے تھے، جو صرف آنکھوں میں نہیں، دل میں پلتے تھے۔



---


اختتام:


محبت وہ نہیں جو صرف لفظوں میں ہو…


محبت وہ ہے جو فاصلوں میں بھی ساتھ دے،

خاموشی میں بولے، اور قربانی میں مسکرائے۔

Comments

Popular posts from this blog

Title: WhatsApp ke 10 Zabardast Tips & Tricks (2025) – Jo Har User Ko Maloom Hone Chahiye

مل کے بھی نہ مل پائے

محبت کی کہانی