عنوان: ایک خاموش محبت
حسن اور عائشہ کی پہلی ملاقات یونیورسٹی میں ہوئی۔ دونوں مختلف شعبوں کے طالبعلم تھے، مگر اکثر لائبریری یا کیفے میں نظر آ جاتے۔ حسن کم گو اور سنجیدہ طبیعت کا لڑکا تھا، جبکہ عائشہ شوخ، ہنس مکھ اور زندگی سے بھرپور۔ ان دونوں کی شخصیات مختلف ہونے کے باوجود ایک انجانی کشش نے انہیں قریب لا دیا۔
رفتہ رفتہ وہ ایک دوسرے کے عادی ہو گئے۔ کلاس کے بعد چائے کی ملاقات، لائبریری میں کتابوں پر بحث، اور بارش کے دنوں میں چھتری کا بٹوارہ۔ حسن نے کبھی کھل کر اظہار نہ کیا، مگر اس کی ہر نظر، ہر خاموشی، محبت کی گواہی دیتی تھی۔ عائشہ سب کچھ محسوس کرتی تھی، لیکن وہ خود بھی الجھن میں تھی۔ شاید وہ یقین نہیں کر پائی کہ خاموشی بھی محبت ہو سکتی ہے۔
پھر اچانک عائشہ کی زندگی نے کروٹ لی۔ اس کے والدین نے اس کی منگنی طے کر دی، بغیر اس کی مرضی کے۔ وہ کچھ نہ بول سکی، نہ گھر والوں کے سامنے، نہ حسن کے سامنے۔ وہ خاموشی سے رخصت ہو گئی۔
حسن نے جب یہ سنا، تو صرف ایک دن کے لیے یونیورسٹی نہیں آیا۔ اگلے دن وہ ویسا ہی تھا جیسا ہمیشہ، لیکن اس کی آنکھوں میں ایک سناٹا چھا گیا تھا۔ دوستوں نے پوچھا، مگر وہ صرف مسکرا دیا۔ "زندگی میں کچھ لوگ ہمیشہ کے لیے ہوتے ہیں، چاہے پاس نہ ہوں۔"
کئی سال گزر گئے۔ حسن ایک کامیاب انجینئر بن چکا تھا۔ ایک دن شہر کی ایک نمائش میں اچانک عائشہ سے ملاقات ہو گئی۔ وہ دو بچوں کی ماں تھی، شوہر کے ساتھ آئی تھی۔ دونوں کی نظریں ملیں، ایک پل کے لیے وقت ٹھہر گیا۔
عائشہ نے دھیرے سے کہا، "تم نے کبھی کہا کیوں نہیں؟"
حسن نے مسکرا کر جواب دیا، "میں چاہتا تھا تم خود سمجھو۔ شاید میری خاموشی ہی میری سب سے بڑی غلطی تھی۔"
عائشہ کچھ لمحے خاموش رہی، پھر اپنے بچوں کا ہاتھ تھام کر پلٹ گئی۔ حسن کھڑا رہا، دیکھتا رہا، لیکن اس بار اس کی آنکھوں میں آنسو نہیں تھے۔ صرف ایک سکون تھا، کہ وہ محبت سچی تھی، چاہے مکمل نہ ہو سکی۔
---
Comments
Post a Comment