جدائی
جدائی
ریاض اور ندا کی محبت ان کہانیوں جیسی تھی جو لوگ سن کر یقین نہیں کرتے۔ وہ دونوں بچپن کے ساتھی تھے، ایک ہی گلی میں کھیلتے کودتے بڑے ہوئے، اور جب شعور کی دہلیز پر قدم رکھا، تو ایک دوسرے کے بغیر زندگی کا تصور بھی محال لگنے لگا۔ مگر قسمت ہمیشہ محبت کرنے والوں کے حق میں نہیں ہوتی۔
ندا کے والد نے اس کا رشتہ اپنے ایک عزیز کے بیٹے سے طے کر دیا تھا۔ ندا نے بہت مزاحمت کی، آنسو بہائے، مگر والدین کی ضد کے آگے مجبور ہوگئی۔ دوسری طرف ریاض کی دنیا اندھیر ہوگئی۔ اس نے ندا کو روکنے کی لاکھ کوشش کی، مگر وہ بےبس تھی۔
ندا کی شادی کے بعد، ریاض کی زندگی ایک خالی کاغذ کی طرح تھی، جس پر کوئی رنگ باقی نہیں رہا تھا۔ وہ اکثر ان جگہوں پر جا کر بیٹھا کرتا جہاں وہ دونوں گھنٹوں باتیں کیا کرتے تھے۔ کلر کہار کی پہاڑیوں پر بیٹھ کر وہ ندا کی یادوں میں کھو جاتا، جہاں کبھی وہ دونوں خواب سجایا کرتے تھے۔
ندا بھی اپنے نئے گھر میں خوش نہیں تھی۔ اس کا شوہر اس کی باتوں کو سمجھنے سے قاصر تھا، اور وہ خود کو تنہا محسوس کرتی تھی۔ کئی بار اس نے سوچا کہ ریاض سے بات کرے، مگر رسم و رواج اور خاندان کی عزت نے اس کے قدم روک دیے۔
سال گزرتے گئے، ندا دو بچوں کی ماں بن چکی تھی، اور ریاض نے خود کو کام میں مصروف کر لیا تھا۔ مگر دل کے نہاں خانوں میں وہ محبت اب بھی سانس لے رہی تھی۔ ایک دن، اتفاق سے ریاض اور ندا کا سامنا کلر کہار کے ایک ہوٹل میں ہوگیا۔ دونوں کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے، مگر زبانیں خاموش رہیں۔
ریاض نے آہستہ سے کہا، "کبھی سوچا تھا کہ ہم یوں ملیں گے؟"
ندا نے دھیرے سے سر جھکا لیا، "کبھی نہیں، مگر شاید کچھ محبتیں ہمیشہ ادھوری رہنے کے لیے ہوتی ہیں۔"
وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے رہے، مگر جانتے تھے کہ ان کا ساتھ اب ممکن نہیں۔ ندا اپنے راستے چل دی، اور ریاض نے ایک آخری بار اس کی پشت کو دیکھا۔ زندگی نے انہیں جدا کر دیا تھا، مگر ان کے دلوں میں وہ محبت ہمیشہ زندہ رہے گی، ایک ایسی محبت جو
کبھی نہیں مٹتی۔
کمال
ReplyDelete